Thursday, 6 May 2021

حکومت نے پہلی بار تسلیم کرلیا ہم پر اسرائیل کا پریشر تھا Israel Pakistan Relations

israel

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے دباؤ ڈالے جانے کا انکشاف کر دیا ہے اسلام آباد میں تقریب سے خطاب میں شیریں مزاری نے کہا کہ بہت سارے پریشر آئے کہ اسرائیل کو تسلیم کر لیا جائے لیکن پاکستان نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوسکتا اور فلسطین کو انصاف ملنے تک اسرائیل سے متعلق سوچا بھی نہیں جا سکتا۔

 انہوں نے مزید کہا کہ افسوس ہے او آئی سی میں فلسطین اور کشمیر کے لیے آواز نہیں اٹھائی جاتی ہے جبکہ پاکستان نے ماضی میں ہر مسلمان ملک کے انصاف کے لیے آواز اٹھائی ماضی میں مسلم امہ کے مسلمان ممالک انصاف کے لیے کھڑے ہونا روایت رہی ہےشیریں مزاری کا کہنا تھا کہ بھارت اور اسرائیل نے انسانی حقوق کے قوانین کی دھجیاں اڑا دی ہیں لگتا ہے امریکہ میں صدر جو بائیڈن کے آنے سے خاص تبدیلی نہیں آئے گی ڈولنڈٹرمپ اور جو بائڈن کے درمیان فلسطین کے حوالے سے کوئی خاص فرق نظر نہیں آرہا شیریں مزاری نے مزید کہا کہ رمضان شروع ہوا تو اسرائیل نے مسلمانوں کو نماز پڑھنے اور اذان دینے سے روک دیا مسلم ممالک کو کم ازکم فلسطین اور کشمیر کے لیے آواز اٹھانی چاہیے جبکہ کشمیر کمیٹی کی طرح پاکستان میں فلسطین کمیٹی بھی بنانی چاہئے ۔

 یہاں پر یہ بھی واضح ہو کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات اور اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے ایک نئی بحث کچھ روز سے جاری ہے اس بحث کا آغاز اس وقت ہوا جب اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ جب اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے سعودی عرب کا دورہ کیا ہے اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی ہے اس خبر کے سامنے آنےپر یہ تاثر پیدا ہوا کہ سعودی عرب کے تعلقات اسرائیل کے ساتھ اچھے ہوتے جا رہے ہیں اور مجبورن پاکستان تو بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات استعمال کرنا پڑیں گے تاہم وزیراعظم اس بات کا واضح اعلان کر چکے ہیں کہ وہ اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے ۔ 


 

No comments:

Post a Comment