بے حیائی کی انتہاہ ہوگئی پاکستان کی میڈیکل یونیورسٹی کو فحاشی پر مبنی مواد پڑھنے کو دے دیا
گیا ہے میڈیکل یونیورسٹی کی ایک کتاب میں لڑکیوں کے کنوارے پن کو جانچنے کا طریقہ شامل کردیا
گیا ہے
تفصلات کے مطابق سوشل میڈیا پر پاکستان کی ایک میڈیکل یونیورسٹی میں پڑھائے جانے والی ایک کتاب
میں شامل مضمون میں خاصا ہنگامہ کھڑا کر رکھا ہے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصویر کے
مطابق پاکستانی یونیورسٹی لڑکیوں کے کنوارے پن کو جانچنے سے مطالق مضمون اس کتاب میں شامل
کردیا گیا ہے لڑکیوں کے کنوارے پن کو جانچنے کا طریقہ پاکستانی میڈیکل یونیورسٹی کا مضمون اس
وقت زیر بحث ہے
سوشل میڈیا پر عوام کی جانب سے ایسے شرمناک مضمون کو کتاب میں شامل کرنے پر شدید تنقید کی
جارہی ہے اور حکام سے اس معاملے کا نوٹس لینے کی اپیل کی گئی ہے یونیورسٹی کی کتاب میں شامل
مضمون میں بتایا گیا ہے کے اگر کوئی شخص جاننا چاہتا ہے کے کوئی لڑکی حقیقت میں کنواری ہے یا
نہیں تو اس کے لئے کچھ ہدایت پر عمل کرنے کے لئے کہا گیا ہے مضمون کا مطلب اس قدر
شرمناک ہے کے ہم اس آرٹیکل میں آپکو نہیں بتا سکتے پاکستان ایک مشرقی روایات کا حامل ملک ہے
ایسے میں کسی یونیورسٹی کی جانب سے خواتین کے متعلق ایسے شرمناک مضمون کو درسی کتاب کا
حصہ بنانے کا معاملہ پر باقائدہ تحقیقات کی جانی چاہئے سوشل میڈیا صارفین نے بھی اس تمام صورتحال
پر شدید تنقید کی ہے اور کہا ہے کے پہلے ہی پاکستان میں بہت برے واقعات ہورہے ہے جنکی
روک تھام میں کوئی خاص پیش رفت سامنے نہیں آئی تاہم ایسے واقعات سے تو یونیورسٹیوں میں بے حیائی
پھیلانی کا سبب بنتی جارہی ہے
No comments:
Post a Comment