دوستوں حالیہ دنوں میں پوری دنیا میں ایک ہنگامی صورتحال ہے اور تمام ملکوں میں لاک ڈاون ہے لوگ
گھروں میں قید ہے اور ہر کوئی تازہ ترین صورتحال سے با خبر رہنے کے لئے سوشل میڈیا پر
نظریں جمائے ہوئے ہے بلاشبہ سوشل میڈیا اس وقت معلومات اکھٹی کرنے اور اطلاعات شئیر کرنے
کا تیز ترین زریہ ہے اور اس بات میں بھی کوئی شک نہیں ہے کے سوشل میڈیا کی ہی وجہ سے
لوگ محتاط ہو چکے ہے
جہاں معلومات شئیر کرنے کا بہت بڑا زریہ ہے وہی اس کے زریے کچھ غلط معلومات بھی پھیلائی
جارہی ہے واضح رہے پوری دنیا میں پھیلے ہوئے وائرس نے لوگوں کو خوف میں مبتلا کرکے رکھا
ہوا ہے اس حوالے سے ہر روز نئی خبریں ہمارے سامنے آرہی ہے کے کیسے بڑی بڑی سپر پاور
ایک وائرس کے سامنے گھٹنے ٹیک چکی ہے ۔
اسی حوالے سے ایک خبر سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہے کے لوگ اس وائرس سے اس قدر خوف زدہ
ہو چکے ہے کے جیسے ہی کسی یہ اطلاؑ دی کے کرنسی نوٹ وائرس کے پھیلاوں کا ایک بڑا زریہ ہے
تو کچھ خوف زدہ لوگوں نے یہ سنتے ہی اپنے تمام اپنی جمع کنجی گلیوں میں پھینک دی یہ دولت کھربوں ڈالز
بنتی ہے اور اٹلی کی گلیاں کرنسی نوٹوں سے پھر چکی ہے ۔
واضح رہے انٹرنیٹ پر وائرل تین تصاویر میں آپ بظاہر دیکھ سکتے ہے کے کس طرح گلیاں کرنسی نوٹوں سے
بھری ہوئی ہے اور ان نوٹوں کو اٹھانے والا بھی کوئی نہیں ہے دعوی کیا جا رہا ہے کے یہ اٹلی کے شہر
میلان کی تصاویر ہے مگر واضح رہے کے یہ سچ نہیں ہے یہ تصاویر بلکل اصلی ہے مگر یہ اٹلی کی نہیں
ہے اور نہ ہی انکا تعلق حالیہ وائرس سے ہے بلکہ یہ تصاویر پچھلے سال ونج ویلا کی ہے جہاں پر مہنگائی کی وجہ سے کرنسی
اپنی قدر کھو چکی تھی اور یہ قدر اتنی کم ہو چکی تھی کے یہ ردی کے برابر ہوچکی تھی لوگوں نے احتجاج کرتے ہوئے
اپنے کرنسی نوٹوں کو گلیوں میں پھینک دئے تھے اور چلنے والی تیز ہوا نے ان کو پورے شہر میں پھیلا دیا تھا
ونج ویلا میں کرنسی اپنی قدر انتی کھو چکی ہے کے پاکستانی ایک روپیہ وہاں کے دو ہزار کے برابر ہے اور وہاں پر
سب بڑا کرنسی نوٹ ایک لاکھ کا ہے سوشل میڈیا پر ان تصاویر کو وائرس سے جوڑ کر وائرل کیا جارہا ہے یہ
سچ نہیں ہے سچ جو ہے وہ ہم نے آپکو بتادیا ہے
No comments:
Post a Comment