بسنت منانے کی اجازت دے دی گئی ہے لاہور میں اور جیسے ہی بسنت کی اجازت دی گئی ویسے ہی فوری
طور پر میڈیا مالکان کو ہدایت دی گئی ہے کے اب آپ لوگوں نے تمام مسائل کو ایک طرف کر کے پوری قوم کو
اس اشو میں الجھانا ہیں اب آپ دیھکنا بڑے بڑے پروگرام ہونگے لوگوں کو بیوقوف بنایا جائے گا ایک طرف ایک طبقہ
رکھا جائے گا اور ایک طرف ایک طبقہ رکھا جائے گا اور پورے پاکستان کے اندر تمام اشو کو ایک طرف کر کے
اتنا زیادہ ہائی لائیٹ کیا جائے گا اور یہ بیرونی طور پر انکو رات کو ہی یہ ایجنڈا مل چکا ہے کے اب آپ نے
اصل اشو کی طرف ڈسکس نہیں کرنا بس قوم کو بیوقوف بنانا ہے اور صبح شام اس پر ڈسکس کرنا ہے۔
آج ہم آپ کو بتا رہے ہے کے یہ بسنت کا تہوار اصل میں ہے کیا آپ حیران راہ جائینگے بسنت کو خاص طور
پر وسنت کہتے ہے اور پورا نام ہے وسنت پنچنمیی یعنی بہار کا پانچواں دن یہ چالیس دن پہلے منایا جاتا ہے
ہولی سے یہ پنجاب کا تہوار تھا اس میں پیلے کپڑے لوگ پہنتے تھے پیلے چاول کھاتے تھے اور پتنگیں بنا
کر اڑاتے تھے یہ بسنت تہوار ہندو مذہب کے لوگ جن کو وہ اپنے خداوں میں سے ایک خدا مانتے ہیں سرسوتی
اسکو ڈیڈیکیٹ کیا جاتا ہے لیکن سکھوں میں معاملہ بہت ہی مختلف ہے وہ جاننا بڑا ضروری ہے 1825 کے
بعد ماہراجہ رنجیتھ نےاس تہوار کو منانا شروع کیا اور انہوں نےا س دن دو ہزار روپے دئے اور کھانا تقسیم کیا
مگر ملوا مذہب کے اندر اسکو کیوں منایا جاتا ہے خاص کر لاہور میں اسکو سمجھ لے جو کہ آپکو جاننا بڑا
ضروری ہے۔
حقیقت نامی ایک شخص پیدا ہوا سیالکوٹ میں جسکی ماں سکھ تھی اور باپ ہندو تھا کچھ کہتے ہے وہ سکھ تھا
کچھ کہتے ہے وہ ہندو تھا اسکی دس سال کی عمر میں شادی ہوئی اس وقت پنجاب کی ریاست پر مسلمانوں کی
حکومت تھی ہر کسی کو فارسی سکھنا پڑھتی اس کے لئے کسی مولوی کے پاس جانا پڑتا حقیقت رائے بھی
چلا گیا جس کلاس میں گیا وہاں سب مسلمان تھے اور وہ خود ہندو تھا اب یہاں سے شروع ہوتی ہے اصل کہانی
سکھ اور ہندو کہتے ہیں کے کلاس کے مسلمان طالب علموں نے ہندوں کی ماں بہوانی کا مذاق اڑایا اور توہین
کی جس پر حقیقت رائے آپے سے باہر ہوگیا اور شدید غصہ ہوگیا کے یہ تو ماں بوانی کا مذاق اڑا رہے ہیں
اور اگر ہم تمہارے پغمبر کے بارے کا مذاق اڑائے نعوزباللہ توتم کو اچھا لگے گا ۔
یہ خبر بھی پڑھئے Asia Bibi Celebrate Christmas In Europe
کہا جاتا ہے کے اس نے یہ بات کہی اور کچھ جگوں پر کہا جاتا ہے اس نے اس سے آگے بڑھ کر گستاخی
کی اصلیت کیا ہے دیکھئے تاریخ میں ہمیں اسکی مزید تفصیل نہیں ملتی اللہ جانتا ہے لیکن بہت ساری جگہوں
پر یہ معاملات دیکھنے کو ملتے ہیں اسکو پکڑ کر لاہور لایا گیا اور کورٹ میں نواب زکریا کے سامنے پیش
کیا گیا اور کہا گیا کے مسلمان ہوجائے تو جان بخش دی جائے گی کچھ جگہ یہ کہا جاتا ہے اس کو صرف
یہ کہا گیا تم اپنے گناہوں کا اقرار کرلو تو تمہاری جان بخش دی جائے گی لیکن ہوا یو کے اس نے ماننے سے
انکار کردیا اور اس کو بارہ سے چودہ سال کی عمر میں پھانسی دے دی گئی۔ اوراس دن جب اس کو پھانسی دی
گئی اس دن وسنت پنچنمی یعنی بسنت کا تہوار تھا جو ہندو مناتے ہیں۔
اب یہاں ایک بات اگر تم مسلمان طالب علموں نے انکی ماں بوانی کی توہین کی تو اللہ منع کرتا ہے ایسے کیونکہ
اللہ قرآن میں فرماتا ہے کے اگر تم ان کے جھوٹے خداوں کو برا کہو گے تو یہ تمہارے سچے خدا کو برا کہنگے
تو ایسا مت کرو اگر مسلمانوں نے ایسا کیا تو وہ انکو بھی سزا ملنی چاہیئے تھی اور اگر ایسا نہیں کیا اور
اس نے واقعی توہین کی تو اسے بلکل سزا دینی چاہیئے تھی یہ اللہ بہتر جانتا ہے کیونکہ تاریخ انتہائی گڑ بڑ
ہے اس حوالے سے اور بسنت اس کی یاد میں منائی جاتی ہے کیونکہ اس دن اس کو پھانسی ہوئی تھی
اب یہ تو تھی تاریخ اب میڈیا کیا کہتا ہے میڈیا انتہائی گھٹیا ہے یہ لوگ پورے پاکستان میں تمام اشو کو ایک
طرف کرینگے جب تک بسنت نہیں منائی جاتی صبح شام قوم کو الجھائینگے صرف اپنی کمائی کے لئے صبح شام
لوگوں کو بلا بلا کر شو کرینگے مولوی حضرات سے فتوے لینگے پھر اس میں گانے باجے شو کرینگے اور دوسری
طرف مخالفت کرینگے۔
No comments:
Post a Comment